Saturday, June 12, 2010

کوشش ناتمام

Share
فرقت آفتاب میں کھاتی ہے پیچ و تاب صبح
چشم شفق ہے خوں فشاں اختر شام کے لیے

رہتی ہے قیس روز کو لیلی شام کی ہوس
اختر صبح مضطرب تاب دوام کے لیے

کہتا تھا قطب آسماں قافلہ نجوم سے
ہمرہو ، میں ترس گیا لطف خرام کے لیے

سوتوں کو ندیوں کا شوق ، بحر کا ندیوں کو عشق
موجۂ بحر کو تپش ماہ تمام کے لیے

حسن ازل کہ پردۂ لالہ و گل میں ہے نہاں
کہتے ہیں بے قرار ہے جلوۂ عام کے لیے

راز حیات پو چھ لے خضر خجستہ گام سے
زندہ ہر ایک چیز ہے کوشش ناتمام سے 


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا

Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment