Friday, June 11, 2010

نیا شوالا

Share
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے
تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے

اپنوں سے بیر رکھنا تو نے بتوں سے سیکھا
جنگ و جدل سکھایا واعظ کو بھی خدا نے

تنگ آ کے میں نے آخر دیر و حرم کو چھوڑا
واعظ کا وعظ چھوڑا، چھوڑے ترے فسانے

پتھر کی مورتوں میں سمجھا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے

آ ، غیریت کے پردے اک بار پھر اٹھا دیں
بچھڑوں کو پھر ملا دیں نقش دوئی مٹا دیں

سونی پڑی ہوئی ہے مدت سے دل کی بستی
آ ، اک نیا شوالا اس دیس میں بنا دیں

دنیا کے تیرتھوں سے اونچا ہو اپنا تیرتھ
دامان آسماں سے اس کا کلس ملا دیں

ہر صبح اٹھ کے گائیں منتر وہ مٹیھے مٹیھے
سارے پجاریوں کو مے پیت کی پلا دیں

شکتی بھی شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے
دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا
Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment