Saturday, June 12, 2010

کلی

Share
جب دکھاتی ہے سحر عارض رنگیں اپنا
کھول دیتی ہے کلی سینۂ زریں اپنا

جلوہ آشام ہے صبح کے مے خانے میں
زندگی اس کی ہے خورشید کے پیمانے میں

سامنے مہر کے دل چیر کے رکھ دیتی ہے
کس قدر سینہ شگافی کے مزے لیتی ہے

مرے خورشید! کبھی تو بھی اٹھا اپنی نقاب
بہر نظارہ تڑپتی ہے نگاہ بے تاب

تیرے جلوے کا نشیمن ہو مرے سینے میں
عکس آباد ہو تیرا مرے آئینے میں

زندگی ہو ترا نظارہ مرے دل کے لیے
روشنی ہو تری گہوارہ مرے دل کے لیے

ذرہ ذرہ ہو مرا پھر طرب اندوز حیات
ہو عیاں جوہر اندیشہ میں پھر سوز حیات

اپنے خورشید کا نظارہ کروں دور سے میں
صفت غنچہ ہم آغوش رہوں نور سے میں

جان مضطر کی حقیقت کو نمایاں کر دوں
دل کے پوشیدہ خیالوں کو بھی عریاں کر دوں 


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا
Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment