Friday, June 11, 2010

سختیاں کرتا ہوں دل پر ، غیر سے غافل ہوں میں

Share
سختیاں کرتا ہوں دل پر ، غیر سے غافل ہوں میں
ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں ، جاہل ہوں میں

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی
جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی! خزف چین لب ساحل ہوں میں

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل
جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

بزم ہستی! اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو
تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر ، آپ ہی منزل ہوں میں


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا

Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment