Friday, June 11, 2010

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

Share
کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!
خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

مدام گوش بہ دل رہ ، یہ ساز ہے ایسا
جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے
جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

سخن میں سوز ، الہی کہاں سے آتا ہے
یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

تمیز لالہ و گل سے ہے نالۂ بلبل
جہاں میں وانہ کوئی چشم امتیاز کرے

غرور زہد نے سکھلا دیا ہے واعظ کو
کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبال
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا

Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment