Monday, June 14, 2010

شبلی وحالی

Share
مسلم سے ایک روز یہ اقبال نے کہا
دیوان جزو و کل میں ہے تیرا وجود فرد

تیرے سرود رفتہ کے نغمے علوم نو
تہذیب تیرے قافلہ ہائے کہن کی گرد

پتھر ہے اس کے واسطے موج نسیم بھی
نازک بہت ہے آئنہ آبروئے مرد

مردان کار، ڈھونڈ کے اسباب حادثات
کرتے ہیں چارئہ ستم چرخ لاجورد

پوچھ ان سے جو چمن کے ہیں دیرنیہ رازدار
کیونکر ہوئی خزاں ترے گلشن سے ہم نبرد

مسلم مرے کلام سے بے تاب ہوگیا
غماز ہوگئی غم پنہاں کی آہ سرد

کہنے لگا کہ دیکھ تو کیفیت خزاں
اوراق ہو گئے شجر زندگی کے زرد

خاموش ہو گئے چمنستاں کے رازدار
سرمایہ گداز تھی جن کی نوائے درد

شبلی کو رو رہے تھے ابھی اہل گلستاں
حالی بھی ہوگیا سوئے فردوس رہ نورد

اکنوں کرا دماغ کہ پرسد زباغباں
بلبل چہ گفت و گل چہ شنید و صبا چہ کرد


شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا
Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment