Saturday, May 1, 2010

حصّہ سوم - 1908سے

Share
نظمیں


بلاد اسلامیہ
ستارہ
دوستارے
گورستان شاہی
نمود صبح
تضمین بر شعر انیسی شاملو
فلسفہ غم
پھول کا تحفہ عطا ہونے پر
ترانہ ملی
وطنیت
ایک حاجی مدینے کے راستے میں
قطعہ
شکوہ
چاند
رات اور شاعر
بزم انجم
سیر فلک
نصیحت
رام
موٹر
انسان
خطاب بہ جوانان اسلام
غ رہ شوال یا ہلال عید
شمع اور شاعر
مسلم
حضور رسالت مآب میں
شفاخانہ حجاز
جوابِ شکوہ
ساقی
تعلیم اور اس کے نتائج
قرب سلطان
شاعر
نوید صبح
دعا
عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں
فاطمہ بنت عبداللہ
شبنم اور ستارے
محاصرہ ادرنہ
غلام قادر رہیلہ
ایک مکالمہ
میں اور تو
تضمین بر شعر ابوطالب کلیم
شبلی وحالی
ارتقا
صدیق
تہذیب حاضر
والدہ مرحومہ کی یاد میں
ق
شعاع آفتاب
عرفی
ایک خط کے جواب میں
نانک
کفر و اسلام
بلال
مسلمان اور تعلیم جدید
پھولوں کی شہزادی
تضمین بر شعر صائب
فردوس میں ایک مکالمہ
سعدی
جنگ یرموک کا ایک واقعہ
مذہب
پیوستہ رہ شجر سے ، امید بہار رکھ!
شب معراج
پھول
شیکسپیر
میں اور تو
اسیری
دریوزہ خلافت
ہمایوں
خضر راہ
زندگی
سلطنت
سرمایہ و محنت
دنیائے اسلام
 
 

 
ظریفانہ 
 
مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں
لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں
یہ کوئی دن کی بات ہے اے مرد ہوش مند!
تعلیم مغربی ہے بہت جرءت آفریں
 شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یز
کچھ غم نہیں جو حضرت واعظ ہیں تنگ دست
تہذیب کے مریض کو گولی سے فائدہ!
انتہا بھی اس کی ہے؟ آخر خریدیں کب تلک
ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے
''اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے''
ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا
وہ مس بولی ارادہ خودکشی کا جب کیا میں نے
ناداں تھے اس قدر کہ نہ جانی عرب کی قدر
ہندوستاں میں جزو حکومت ہیں کونسلیں
ممبری امپیریل کونسل کی کچھ مشکل نہیں
دلیل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہوگی
فرما رہے تھے شیخ طریق عمل پہ وعظ
دیکھے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک
گائے اک روز ہوئی اونٹ سے یوں گرم سخن
رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے
Related Posts with Thumbnails

No comments:

Post a Comment